ARI Radio Programs
Pakistan Alliance for Nicotine and Tobacco Harm Reduction (PANTHR)

اردو مضامین

سموکنگ: راحتِ جاں یا عذابِ جاں

2025 مئی

عالمی ادارہ صحت ایک عرصے سے ٹوبیکو کنٹرول یعنی تمباکو پہ قابو پانے کی کوششوں میں سر گرداں ہے۔ اس کارِ خیر میں اس کے شریکِ کار دنیا کے 194ممالک بھی ہیں جن کا مالی تعاون اور مدد اسے حاصل ہے۔ اب کچھ عرصے سے بعض ادارے، تنظیمیں، اور افراد عالمی ادارہئ صحت سے بھی چار قدم آگے بڑھتے ہوئے’اینڈ سموکنگ‘ یعنی سگریٹ کے مکمل خاتمے کی بات کر رہے ہیں۔ ان سب کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی انسانی صحت کے لئے سمِ قاتل ہے اور یہ کہ اس شوقِ عاشقاں سے پاکستان میں سالانہ 91.1 فی ایک لاکھ انسانی قیمتی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں۔’ان سب‘ کا غم تسلیم مگر انہوں نے کبھی سوچا ہے کہ اگران سب کی بات مانتے ہوئے ٹوبیکو پہ مکمل کنٹرول کر لیا جائے اور سموکنگ کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے تو قومی معیشت کو کتنا نقصان پہنچے گا۔ اور بے روزگاری جو پہلے ہی عروج پہ ہے، کا خون خوار دیو کتنے پاکستانیوں کو مزید ہڑپ کر لے گا۔ تمباکو پیدا کرنے والے زمیندار و کسان سے لے کر تمباکو کے کھیتوں میں محنت مزدوری کرنے والوں، فیکٹری مالکان اور مل مزدوروں، سگریٹ کے ٹرانسپورٹروں سے لے کر سگریٹ فروشی کے تھوک و پرچون دکانداروں تک بے روزگاروں کا ایک لا متناہی سلسلہ ہے جو کسی بھی حکومت، حتیٰ کہ ’عوام دوست‘ حکومت کو بھی ناکوں چنے چبوا دے گی۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکونوشی سے متعلق آگہی کو سکول، کالج کے نصاب کا حصہ بنایا جائے

2025 مئی

نوجوانوں میں تمباکو نوشی کی بڑھتی ہوئی شرح اور اس سے ہونے والی بیماریوں کے مسلسل خطرے کی وجہ سے تمباکو کا استعمال پاکستان میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ نوجوانوں کو سگریٹ پرُکشش لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ اس کی طرف مائل ہوجاتے ہیں۔ پاکستان میں 13 سے 15 برس کے 10.7 فیصد نوجوان تمباکو کی مصنوعات استعمال کرتے ہیں جن میں 7.2 فیصد سگریٹ پیتے ہیں اور باقی بغیر دھوئیں والی تمباکو کی مصنوعات کا استعمال کرتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ سگریٹ نوش نوجوانوں میں سے تقریباً 40 فیصد نے 10 سال کی عمر سے پہلے سگریٹ پینا شروع کیا۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں 13 سے 15 برس کے 37.8 فیصد نوجوان عوامی مقامات پر جبکہ21 فیصد گھروں میں سیکنڈ ہینڈ سموکنگ (تمباکونوشی نہ کرنے والے افراد کا دوسروں کی تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات سے متاثر ہونا)کا شکار ہوتے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

نوجوانوں کو تمباکونوشی سے کیسے بچائیں؟

2025 مئی

تمباکو نوشی پاکستان میں بالعموم اور خصوصی طور پر نوجوانوں میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ اس کے نقصان دہ اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر پائی جانے والی آگہی کے باوجود کم عمر افراد اور بالغ نوجوانوں میں تمباکو کے استعمال میں مسلسل اضافے کا رجحان پایا جاتا ہے۔ تازہ مطالعوں سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کی 17.2 فیصد آبادی تمباکونوش ہے۔ مردوں میں تمباکو کے استعمال کی شرح 28.4 فیصد اور خواتین میں چھ فیصد ہے۔ عمر کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو 25 سال سے لیکر 44 سال کی عمر تک کے افراد تمباکو کے استعمال سے سب سے زیادہ متاثر ہیں مگر اب کم عمر افراد میں بھی تمباکونوشی کے استعمال میں تیزی آرہی ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

پاکستان میں تمباکونوشی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

2025 مئی

مئی کا مہینہ شروع ہو چکا ہے جو انسداد تمباکونوشی کے لئے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے۔”ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے“ ہر سال 31 مئی کو منایا جاتا ہے لہذا یہ ضروری ہے کہ اس موقع پر پاکستان میں تمباکو نوشی کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا جائے۔ بدقسمتی سے ملک میں تمباکو نوشی کا پھیلاؤ صحت کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت ملک میں بالغ افراد میں تمباکو کے استعمال کی شرح 20.2 فیصد ہے۔ ان تمباکونوشوں میں سے تقریباً ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ سگریٹ نوش ہیں۔ تمباکو کے استعمال کا نظامِ صحت پر بھی زیادہ بوجھ پڑتا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکونوشی ترک کریں، صحت مند اور خوشحال زندگی پائیں

2025 اپریل

تمباکو نوشی ترک کرنے کا فیصلہ زندگی کو بدلنے کی جانب ایک قدم ہے۔ یہ درحقیقت تمباکو کے بغیر صحت مند زندگی کی طرف ایک قدم ہے مگر تمباکو نوشی چھوڑنا اتنا آسان نہیں ہے۔ تمباکو کا استعمال ترک کرنے میں کئی اہم چیلنجز درپیش ہیں جن میں نکوٹین کی طلب، نکوٹین نہ ملنے کی علامات اور رویے میں تبدیلی شامل ہیں۔ گو کہ یہ چیلنجز تمباکونوشی چھوڑنے کو مشکل ضرور بناتے ہیں مگر اس پر قابو پانا ناممکن نہیں ہے۔ ایک تمباکونوش صحیح حکمت عملی پر مستقل مزاجی کے ساتھ عمل کرے تو وہ ان ابتدائی مسائل پر بآسانی قابو پا کر تمباکو سے پاک زندگی گزار سکتا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

بچوں کو سگریٹ نوشی سے بچانے میں والدین کا کردار

2025 اپریل

پاکستان سمیت دنیا بھر میں تمباکو نوشی صحت کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے کیوں کہ معاشرے میں اس کی جڑیں گہری ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگوں میں تمباکو کے استعمال کے نقصانات کے بارے میں آگہی بڑھی ہے مگر اس کے باوجود یہ ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔ خاص طور پر ان نوجوانوں کے لئے جو اکثر دوستوں کے دباؤ اور میڈیا کے اثر کا شکار ہوتے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

سگریٹ نوشی کا مسئلہ اور حل

2025 مارچ

جب کوئی پاکستان میں سگریٹ نوشی کے خاتمے کا سوچتا ہے یا اس کے لیے کوشش کرتا ہے تو وہ اس مسئلے کی نوعیت دیکھ کر مایوس ہو جاتاہے۔سوال یہ ہے وہ ملک کیسے تمباکو سے پاک ہونے کا ہدف حاصل کر سکتا ہے جہاں تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین)سے زیادہ افراد تمباکو استعمال کرتے ہوں؟ اس ہدف کا حصول انتہائی مشکل ہے کیوں کہ تمباکو استعمال کرنے والے افراد میں آدھے سے زیادہ یعنی ایک کروڑ ستر لاکھ سگریٹ نوش ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکونوشی اب بھی صحت کا بڑا مسئلہ ہے

2025 فروری

دنیا بھر میں تمباکونوشی سے ایک سال میں لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں حالاں کہ ان اموات سے بچا جا سکتا ہے۔تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی پائی جاتی ہے مگر اس کے باوجود تمباکو کا استعمال پاکستان جیسے ممالک میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکونوشی ترک کرنے کی خدمات و سہولیات کا فقدان، پالیسی کی کمزور کڑی

2025 جنوری

پاکستان میں تمباکونوشی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط کوششوں کے باوجود تمباکو کے استعمال سے ایک لاکھ افراد میں سالانہ اموات کی شرح 91.1 فی فیصد رپورٹ ہوئی ہے جو جنوبی ایشیا (78.1) اور باقی دنیا (72.6) کی اوسط شرح سے کافی زیادہ ہے۔ یہ ایک ایسے ملک کے لیے تشویش ناک بات ہے جسے عالمی ادارہ صحت نے تمباکونوشی کے خاتمے کے اقدامات پر ایوارڈ سے نوازا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

پاکستان سے سگریٹ نوشی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے

06 دسمبر 2024

تمباکو نوشی پاکستان میں صحت کا ایک اہم اور بڑا مسئلہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ملک میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ دس لاکھ سے زیادہ تجاوز کر چکی ہے جن میں آدھے سے کچھ زیادہ سگریٹ نوش ہیں۔ اگرچہ یہ تمباکونوشی سے منسلک صحت کے خطرات سے واقف ہیں لیکن ان میں سے اکثر اپنی اس عادت کو چھوڑنا مشکل سمجھتے ہیں۔ پاکستان میں اس کی بنیادی وجہ تمباکو نوشی کی روک تھام کی خدمات و سہولیات کا فقدان ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکونوشی چھوڑنے کے اثرات سے نمٹنے کے طریقے

02 اکتوبر 2024

ہر سگریٹ نوش کو تمباکو نوشی چھوڑنے کے بعد مختلف حالات کا سامنا ہوتا ہے۔ جب آپ تمباکو نوشی چھوڑتے ہیں تو آپ کا جسم اور ذہن نکوٹین کے بغیر رہنے کی عادت ڈالنے لگتے ہیں، تقریباً ہر تمباکو نوش کو نکوٹین چھوڑنے کی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مضمون میں کچھ ایسی ہی علامات اور ان سے بچنے کے طریقے بیان کیے گئے ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

سگریٹ پینا چھوڑیئے

19 اکتوبر 2023

سگریٹ نوشی سے تقریباً 90 فیصداموات بوجوہ پھیپھڑوں کے کینسر اور 80 فیصد اموات پھیپھڑوں کی دائمی بیماری کے سبب ہوتی ہیں۔ تمباکو، جیسے سگریٹ، سگار، دھوئیں کے بغیر تمباکو، کھانے والا تمباکو وغیرہ کے استعمال سے کئی خطرناک بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جن کا انجام تکلیف دہ موت پر منتج ہوتا ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

تمباکو سے پاک پاکستان

09 ستمبر 2023

عالمی ادارہ صحت نے اپنی حالیہ رپورٹ میں برازیل، ماریشئس، نیدرلینڈ اور ترکیہ کی جانب سے تمباکو نوشی کے خاتمے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا ہے۔ یہ تمام اقدامات عالمی ادارہ صحت کے تجویز کردہ ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان چاروں ممالک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات صحیح سمت میں درست اقدام ہے مگر دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح یہ ممالک بھی فی الوقت تمباکو نوشی سے پاک مستقبل کے حصول سے کوسوں دور ہیں۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

نقصان یا خطرات کو کم کرنے کو ہارم ریڈکشن بھی کہتے ہیں

08 ستمبر 2023

”ہارم ریڈکشن“ کی مکمل اصطلاح ’ٹوبیکو ہارم ریڈکشن‘ ہے۔ عمومی طور پر اس اصطلاح کو ان لوگوں نے استعمال کیا ہے جو دنیا سے اور اسی جنریشن سے تمباکو (خصوصاً سلگنے والے سگریٹ) کے مکمل خاتمے کی بات کرتے ہیں۔ ایسی حقیقت پسندانہ پالیسیوں، ضابطوں اور اقدامات کو اپنانا بھی ہارم ریڈکشن کہلائے گا جس کے نتیجے میں کسی فرد یا گروہ کو جسمانی صحت اور معاشی نقصان سے محفوظ رکھا جائے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

ترک سگریٹ نوشی کی مخالفت کیوں؟

19 جون 2023

پاکستان سن 2002 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ( ڈبلیو ایچ او ) کے فریم ورک کنوینشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کا رکن بنا تھا، تب سے اب ( 2023 ) تک اکیس سال گزر چکے ہیں پاکستان (اور دنیا بھر) میں سگریٹ نوشوں میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ ایک رائے کے مطابق دو کروڑ نوے لاکھ ( 29,000,000 ) جبکہ بعض رپورٹس تین کروڑ دس لاکھ ( 31,000,000 ) سگریٹ نوشوں کی موجودگی کی بات کرتی ہیں، اگر پچیس کروڑ کی آبادی مان لی جائے تو پاکستان میں 12 فیصد آبادی تمباکو استعمال کرتی ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔

جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے، ڈاکٹر احسن لطیف

16 اپریل 2020

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اپریل2020ء) تمباکو سے پاک دنیا فاؤنڈیشن کے نائب صدر برائے مالی وسائل ڈاکٹر احسن لطیف نے کہا ہے کہ ہم تمام سگریٹ پینے والوں کے ساتھ ایک طرح سے ہی پیش آتے ہیں لیکن ہر سگریٹ پینے والا الگ الگ فرد ہوتا ہے جس کی اپنی ضرورتیں اور ترجیحات ہوتی ہیں، اپنی پیشہ وارانہ اور ذاتی زندگی میں جتنے بھی سگریٹ پینے والوں سے ملا ہوں ان میں سے ہر ایک سگریٹ نوشی ترک کرنے کی کوشش کر چکا ہے لیکن یہ آسان کام نہیں ہے، اس بارے میں تحقیق موجود ہے کہ کیوں کچھ لوگ سگریٹ نوشی ترک کر پاتے ہیں اور کچھ اس میں کامیاب نہیں ہوتے، جو فرد سگریٹ نوشی ترک کرنا چاہتا ہے اس کی نیکوٹین کی طلب اور نفسیات کو سامنے رکھتے ہوئے کونسلنگ کی ضرورت ہے۔

مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔








Facebook Twitter Instagram